Arshi khan

Add To collaction

ہماری کہانی part.15

part 15

اس سے زیادہ چھوٹی تھی جب آپ نے میری منگنی کر دی تھی۔ اب تو کافی بڑی ہو چکی ہوں اب منگنی ختم کر دیں۔

ہو گا وہی جو تم چاہو گی۔کوئی زبردستی نہیں ہو گی۔ہم نے اپنی طرف سے اچھا فیصلہ کیا تھا۔لیکن خیر‘تم وقت لو۔

وقت لینے سے کیا ہو گا؟

وقت اور تجرے سے بہت سی باتیں سمجھ آجاتی ہیں اور بہت سے لوگ اچھے لگنے لگتے ہیں۔

اچھا اور وہ۔۔۔ہونہہ۔۔۔ ‘‘ میں نے دل میں سوچا۔

میں نے رائنہ کو بتا دیا کہ میری منگنی ٹوٹنے ہی والی ہے بس۔

گڈ !مبارک ہو۔‘‘ اس نے دانت نکالے جو مجھے بہت برے لگے۔

کسی کی منگنی ٹوٹ رہی ہے اور تم مبارک باد ے رہی ہو؟

تو اور کیا کہوں؟ تمہیں وہ پسند نہیں۔ تم اس سے نفرت کرتی ہو۔ ایسے انسان سے جان چھوٹنے پر تمہیں مبارک باد نہ دوں؟

نہ دو۔۔۔ہمارے یہاں یہ روایت نہیں ہے کہ منگنی ٹوٹنے پر مبارک با د دی جائے۔‘‘مجھ پر ابھی ابھی یہ وارد ہوا تھا کہ ہمارے یہاں یہ روایت ہے۔

راویت۔‘‘ وہ بڑ بڑانے لگی اور اس کا منہ بن گیا۔ بنا رہے ۔ کم سے کم اسے بات کرنے کی تمیز ہونی چاہیے۔ چند دن گزرے تو یہی رائنہ اپنے ایک کزن کے بارے میں مجھے بتانے لگی۔ میں جانتی تھی اس کے کزن کو‘ مل بھی چکی تھی اس سے ۔

یہ تمہیں بہت پسند کرتا ہے۔‘‘ ساری بات بتا کر اس نے اپنی طرف سے بہت سرپرائز دینے والے انداز سے میر ے کان میں سرگوشی کی۔

’’اس کا کزن بھی اچھا تھا اور یہ بھی اچھا تھا کہ وہ مجھے پسند کرتا تھا۔لیکن مجھے یہ سب جان کر اچھا کیوں نہیں لگا۔

حیرت انگیز طور پر میں نے فورا رائنہ کے کزن کو مستر د کر دیا۔

تم عمار کو پسند کرتی ہو نا؟

نہیں مجھے نفرت ہے اس سے۔

پھر میرے کزن کے لیے انکار کیوں کر رہی ہو؟

کیونکہ تمہارا کزن مجھے پسند نہیں ۔۔۔

میرے کزن میں ایسی کیا خامی ہے ؟

خامی کا مجھے نہیں معلوم بس وہ مجھے اچھا نہیں لگا۔۔۔

بغیر خامی کے کوئی کیسے برا لگ سکتا ہے۔

لگ سکتا ہے۔۔۔۔۔۔جیسے مجھے تمہارا کزن۔۔۔

تم اپنی منگنی توڑنا ہی نہیں چاہتی۔۔۔

میری منگی ٹوٹ چکی ہے اب بس اس کا باقاعدہ اعلان ہونا ہے۔ ماما نے کہا ہے میں سٹڈی مکمل کر لوں پھر اعلان ہو گا۔

ماما نے اعلان کرنے کے لیے تمہیں اتنا وقت نہیں دیا ۔ تمہارا دل عمار کی طرف پھر جائے اس لیے وقت دیا ہے۔ اور وہ پھر چکا ہے۔

میرا دل کیا پھرکی ہے؟

سب کا دل ہی پھرکی ہوتا ہے۔۔۔مجھے سائنس دان بننا تھا لیکن اب میں آرٹس پڑھ رہی ہوں۔دیکھا میرا دل پھرکی۔

دل پھرکی ۔۔۔دل پھرکی۔۔۔ ‘‘ افف میری کانوں میں یہ فقرہ گونجتا رہا لیکن میں نے پرواہ نہیں کی۔خاندان سے میرے لیے چند پرپوزل بھی آئے ظاہر ہے سب کو معلوم ہو چکا تھا کہ عمار نے کشف کے نکاح کی تقریب میں کیاکیا ہے۔ ممی نے انہیں فی الحال ٹال دیا کہ ابھی میں پڑھ رہی ہوں۔ مجھے حیرت ہوئی کہ جب وہ پرپوزل والی فیملی آئی تو میں اپنے کمرے میں خوف سے چھپ گئی۔

کیسا خوف؟ مجھے سمجھ نہیں آیا۔’’ میں ڈر کیوں رہی ہوں۔‘‘ میں خود سے پوچھنے لگی۔

تم ایکدم سے کیسے بیمار ہو گئی ضرور تم نے اپنی سٹڈی کی ٹینشن لی ہے۔‘‘ ممی میرے ایکدم سے بیمارہوجانے پر حواس باختہ سی ہو گئیں۔میں خود بھی حواس باختہ ہی تھی۔ کہ میں ایکدم سے بیمار صرف اس لیے ہو گئی کہ میرا خاندان سے ایک رشتہ آیا ہے۔لیکن آخر کیوں ہوں میں خوفزدہ ۔ کیوں؟اس سے زیادہ خوفزدہ میں اس وقت ہو گئی تھی جب میرا آخری پیپر تھا۔

لوگ ایگزمز سے فارغ ہوتے ہیں تو مزے کرتے ہیں تمہیں ڈرپ پر ڈرپ لگ رہی ہے۔‘‘ میری فرینڈز مجھے تنگ کر رہی تھیں۔

میں مزے کیوں نہیں کر رہی؟ کیا وجہ ہے آخر؟

بیٹا تمہارے انکل پوچھ رہے ہیں کہ عروہ کا کیا فیصلہ ہے؟ ممی ایکدن میرے پاس آئیں اور نرمی سے پوچھنے لگیں۔ اوہ تو یہ وجہ تھی۔ لیکن یہی وجہ کیوں تھی؟ میرے ہاتھ میں ایک فوٹ البم تھا جسے میں دیکھ رہی تھی۔’’ مردوہ لوگو ں کا فوٹو سیشن۔‘‘

کیسا فیصلہ؟ میں جانتی تھی کہ وہ کیا پوچھ رہی ہیں لیکن پھر بھی میں نے پوچھا۔

   5
2 Comments

Seema Priyadarshini sahay

02-Oct-2021 10:36 PM

Good

Reply

prashant pandey

15-Sep-2021 03:12 AM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply